Registration Open (2019-20) Alim Course Alimah Course Nazrah Qur'an Course Hifze Qur'an CourseTafseerul Qur'an CourseArabic Learning Course

Adabe Dua

دنیاوی زندگی کی حقیقت
ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے اپنی روشن تعلیمات میں ایسے ایسے نسخے اس امت کو عطا فرمائے ہیں کہ زندگی کے کسی موڑ پر بھی کسی کو کوئی پریشانی ہو ، کوئی مصیبت پیش آئے تو وہ ان نسخوں کو پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ استعمال کرکے بڑی عافیت کے ساتھ اپنی منزل تک پہنچ سکتاہے، بڑی آسانی کے ساتھ کامیابی کو پا سکتا ہے۔
یہ دنیا ہے۔ یہاں کچھ حالات سازگار ہوں گے اور کچھ ناسازگار ہوں گے۔ کبھی راحت ہوگی تو کبھی بےسکونی،  کبھی مرادیں پوری ہوں گی اور کبھی تمنائیں ٹوٹ جائیں گی۔ کبھی انسان کی چاہتیں پوری ہوں گی اور کبھی یوں محسوس ہوگا کہ قدم قدم پر رکاوٹیں ہی رکاوٹیں آ کھڑی ہوئی ہیں۔  کبھی یہ انسان خوش نظرآ رہا ہوگا  اور کبھی غموں کی کثرت سے اس کا چہرہ اترا ہوا ہوگا۔ کبھی یوں محسوس ہوگا کہ یہ دنیا  اس کے لئے جنت کا نمونہ بن رہی ہے اور کبھی یہی دنیا   اسے کانٹوں بھری معلوم ہوگی۔
آپ ﷺکا امت پر احسان
یہ سب کچھ دنیا میں ضرور ہوتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایسے پیارے  نبی عطا فرمائےہیں  کہ وہ اس دنیا سے تشریف لے جانے سے پہلے امت کے تمام مسائل کو حل کر گئے ہیں۔ کوئی معاملہ الجھا ہوا چھوڑ کر نہیں گئے۔  ہر مسئلے کے لیے کوئی نہ کوئی حل پیش کیا ہے؛ اس لیے کہ وہ امت پر بہت مہربان تھے، امت کے لیے رحمت تھے، امت کے خیر خواہ  تھے۔ اس مہربانی، رحم اور خیر خواہی کا تقاضا ہی یہی تھا کہ اپنی امت کو کسی مشکل، کسی پریشانی میں نہ چھوڑیں لہذا ہر مشکل اور پریشانی سے نجات کا حل تجویز فرمایا اور جو نسخے آپ ﷺ نے بتائے وہ  بہت زیادہ مفید ثابت ہوئے۔ ان کا نتیجہ  ہمیشہ سو فیصد رہا  اور اب بھی ہے۔
اللہ سے مانگنے کا فوری بدلہ
زندگی میں پیش آنے والے مسائل کے حل کے لیے آپﷺنے جو نسخے عطا فرمائے ہیں ان میں سے ایک اکسیر نسخہ دعا کا عمل ہے۔
جس کو اللہ سے لینا آ گیا وہ سمجھ لے کہ اللہ نے اس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دئے ہیں۔ ایک بات میں آپ سے پورے یقین سے کہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص مانگنے کا حق ادا کر دے تو اللہ تعالی اس مانگنے والے کو فوری اور نقد بدلہ عطا فرماتے ہیں اور وہ یہ ہوتا ہے کہ بندہ اسی وقت پر سکون ہو  جاتا ہے، اس کی بےچینی ختم ہو جاتی ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ میرا کسی سے تعلق ہو گیا ہے۔ جیسے ایک آدمی انتہائی پریشانی میں ہو  اور اسے کوئی آسرا  نظر نہ آ رہا ہو، اچانک اس کی ایک  با اختیار آدمی سے فون پر بات ہو جائے تو فورًا  اس کا دل مطمئن ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کوئی آدمی مانگنے کا حق ادا کر دے تو اسے اسی لمحے نقد بدلہ ملتا ہے اور وہ یہ کہ اللہ تعالی اس کے دل میں ٹھنڈک ڈال دیتے  ہیں، سکون دے دیتے ہیں، اسے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسےاس کے سینے میں کسی نے برف کی سل رکھ دی ہے، اب معاملہ کچھ بھی ہو لیکن اس کے اندر کی دنیا پر سکون ہو جاتی ہے۔ اب وہ چیز  (جو مانگی گئی ہے) ابھی مل جائے، بعد میں مل جائے یا نہ ملے یہ سب کچھ اللہ تعالی کے اختیار میں ہے۔
اللہ ماں سے زیادہ محبت کرتا ہے
میرے دوستو ! اللہ حکیم ہے، رحیم ہے، رحمٰن ہے، ماؤں سے زیادہ محبت کرنے والا ہے، اپنے بندے کے بارے میں سبھی کچھ جانتا ہے۔ جس طرح ماں اگر کبھی اپنی شفقت کے بل بوتے پر اپنے بچے کی کوئی  چاہت پوری نہ کرے تو سبھی کہتے ہیں کہ ماں بڑی مہربان ہے۔ اگر چاہت پوری کرتی تو بچے کا مستقبل خراب ہو جاتا یا اس کی صحت خراب ہو جاتی تو اللہ تعالی بھی اپنے حکیمانہ انداز کی وجہ سے فوراً بندے کو اس کی مطلوبہ چیز نہیں دیتا  بلکہ بعض اوقات کچھ تاخیر سے دیتا ہے لیکن دیتا ضرور ہے۔ اس دنیا میں دے دے یا آخرت میں دے، اور آخرت میں تو اتنا دےگا کہ بندے کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی۔
جنت کی لازوال نعمتیں
قرآن مجید میں اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:
"سو کسی شخص کو خبر نہیں جو آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ایسے لوگوں کے لئے  خزانہ غیب میں موجود ہے"(سجدہ:17)
جنت میں مومن آدمی کو اتنی نعمتیں ملیں گی جن سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی، دنیا میں رہتے ہوئے آدمی ان نعمتوں کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
آپﷺ کا ارشاد ہے:
"مَا لَا عَیْنٌ   رَأَتْ وَ لَا  اُذُنٌ سَمِعَتْ وَ لَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ"
(بخاری، باب ما جاء فی  صفۃ       الجنۃ،ج 1، ص 460)
یعنی اللہ رب العزت بندہ مومن کو جنت میں ایسی ایسی نعمتیں عطا فرمائیں گے جنھیں نہ تو کسی آنکھ نے دیکھا ہوگا، نہ کسی کان نے سنا ہوگا اور نہ ہی کسی کے دل میں ان کا خیال آیا ہوگا۔
اللہ کے  قرب کا راستہ
میرے عزیزو! ہمارے مسائل کے حل کے لیے ایک نسخہ جو آپﷺ نے عطا فرمایا وہ دعا کا عمل ہے۔ یہ جہاں ہمارے مسائل کا حل ہے وہیں اللہ کا قرب حاصل کرنے کا سب سے آسان راستہ ہے۔ اللہ کا قرب حاصل کرنے کا  اس سے آسان راستہ اور کوئی نہیں۔
اللہ مانگنے والے سے خوش ہوتا ہے
اللہ تعالی کی ذات بھی عجیب ہے۔ اگر دینا کے سخی ترین انسان سے چند مرتبہ بھی مانگا جائے تو اس کی طبیعت گھبرانے لگتی ہے، لوگوں سے چھپنا شروع کر دیتا ہے، ناراض ہونا شروع ہو جاتا ہے لیکن اللہ وہ ذات ہے کہ مانگنے والے سے خوش ہوتا ہے اور جو اس سے نہ مانگے اس سے ناراض ہوتا ہے۔
آپﷺ کا ارشاد ہے:
مَنْ لَمْ یَسْئَلِ اللہَ یَغْضَبْ عَلَيْهِ(ترمذی، باب ما جاء فی فضل الدعاء، ج 2، ص 157)
" جو اللہ سے نہیں مانگتا اللہ اس سے ناراض ہوتا ہے"
اور جو اللہ سے بار بار مانگتا ہے اللہ اس کو اپنا مقرب بنا لیتے ہیں۔
اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:
فَاذْکُرُوْنِیْ اَذْکُرْکُمْ(البقرة : 152)
" پس تم  (ان نعمتوں پر) مجھے یاد کرو، میں تمہیں (عنایت) سے یاد رکھوں گا"
میرے دوستو! اللہ رب العزت سے مانگنے سے جہاں زندگی کی ضروریات پوری ہوں گی تو وہیں اللہ کا قرب بھی نصیب ہوگا۔ ایک مسلمان کے لیے سب سے  بڑاسرمایا تو  اللہ تعالی کا قرب ہی ہے، جنت اس کے مقابلے میں کیا حیثیت رکھتی ہے؟ حوریں اور جنت کی بہاریں  کیا حیثیت رکھتی ہیں؟ دنیا کی لذتیں اور خواہشات کیا حیثیت رکھتی ہیں؟ لیکن یاد رہے کہ یہ قرب اللہ رب العزت دعا کی بدولت نصیب فرما  دیتے  ہیں۔
اللہ رب العزت کو اس بات سے حیا آتی ہے کہ بندہ مانگنے کا حق ادا کر رہا ہو اور وہ اسے خالی ہاتھ لوٹا دے۔ وہ تو منان ہے، ایسا احسان کرنے والا کہ احسان کرنے کے بعد جتلاتا بھی نہیں ہے۔ ایسا کریم ہے کہ بسا اوقات آدمی مانگنے کا حق تو ادا کر رہا ہوتا ہے لیکن اندر کی بات نہیں کہہ پاتا   اور اللہ اپنے کرم کی وجہ سے اس کی حاجت پوری کر دیتا ہے۔
میرے دوستو! ایسا تو ہو نہیں سکتا کہ کوئی اللہ سے دعا کرے اور اللہ تعالی اس کی دعا قَبول نہ کریں۔
اللہ تعالی خود فرماتے ہیں:
"وَ قَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْ اَسْتَجِبْ لَکُمْ"   (مومن: 69)
"اور تمہارے پروردگار نے فرما دیا ہے کہ مجھے پکارو میں تمہاری درخواست کو قَبول کروں گا"
ارے! مجھ سے مانگو اور مانگنے کا حق ادا کرو، میں قَبول کروں گا اور اللہ کو وہ بندے بالکل بھی پسند نہیں جو اللہ سے مانگتے نہیں ہیں۔
میرے عزیزو! جتنا ہم دنیا والوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہیں کاش کہ اتنا ہاتھ اللہ کے سامنے پھیلا لیں تو اللہ کی قسم! ہمارے سارے مسائل حل ہو جائیں۔ جتنا ہم دنیا والوں کے سامنے روتے دھوتے ہیں کاش کہ سجدے میں جاکر مولی کے سامنے رو  دھو لیں تو اللہ کی قسم! ہماری آخرت سنور جائے۔
اللہ کو پہچانیں
اللہ رب العزت نے ہمیں سب سے بہترین دین عطا کیا ہے، سب سے پیارا  نبی دیا ہے۔ میرے دوستو! اللہ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اللہ نے مجھے اور آپ کو مسلمان بنایا ہے اور مسلمان مایوس نہیں ہوا کرتا۔ اسے تو جب بھی کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ اپنے اللہ سے مانگ لیتا ہے، اس کا دربار ہر وقت کھلا ہوا    ہے، نہ وہ سوتا ہے اور نہ ہی اونگھتا ہے، جب سب سو رہے ہوں تو وہ جاگ رہا ہوتا ہے۔
اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:
لَا تَاْخُذُہٗ سِنَةٌ وَّ لَا نَوْمٌ    (البقرہ: 255)
"نہ اسے اونگھ دبا سکتی ہے اور نہ نیند"
وہ بصیر ہے، وہ علیم ہے، ایسا ہے کہ جو چاہے کر سکتا ہے، ساری قدرتوں کا مالک ہے، عزت اور ذلت کا مالک ہے۔
ارشاد باری ہے:
وَمَنْ یُھِنِ اللہُ فَمَا لَهُ مِنْ مُکْرِمٍ(الحج: 18)
"اور (سچ   یہ  ہے  کہ) جسے خدا ذلیل کرے (اور اس کو توفیقِ ہدایت نہ ہو تو) اس کا کوئی عزت دینے والا نہیں ہے"
جب ذلیل کرنے پر آئے تو کوئی عزت نہیں دے سکتا اور جب وہ عزت دینے پر آئے تو کوئی ذلیل نہیں کر سکتا۔
وَ اِنْ یَمْسَسْکَ اللہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗ(الانعام: 17)
"اور اگر اللہ تعالیٰ کوئی تکلیف پہنچا دیں تو اس کا دور کرنے والا(اللہ کے سوا اور)  کوئی نہیں"
اگر وہ کسی کو کوئی تکلیف پہنچائے، کوئی مصیبت پہنچائے تو اسے کوئی ہٹا نہیں سکتا۔
وَ اِنْ یُرِدْکَ بِخَیْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِہِ  (یونس: 107)
" اور اگر وہ تم کو کوئی راحت پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کا کوئی ہٹانے والا نہیں ہے"
اگر وہ کسی پر رحمت کے دروازے کھول دے، کسی کو خیر اور بھلائی پہنچا دے تو کوئی  اسے بند نہیں کر سکتا۔
مَا یَفْتَحِ اللہُ لِلنَّاسِ مِنْ رَحْمَۃٍ فَلَا مُمْسِکَ لَھَا وَ مَا یُمْسِکْ فَلَا مُرْسِلَ لَہٗ    (فاطر:2)
" اللہ جو رحمت (بارش وغیرہ) لوگوں کے لیے کھول دے تو اس کا کوئی بند کرنے والا نہیں، اور جس کو بند کر دے تو اس کے (بند کرنے کے) بعد اس کو کوئی جاری کرنے والا نہیں"
جس کے لیے وہ برکتوں کے دروازے کھول دے پھر انہیں کوئی بند نہیں کر سکتا اور جس کے لیے بند کر دے انہیں کوئی کھلوا نہیں سکتا۔
وہ اللہ ہے اللہ، کوئی چیز اس کے حکم کے بغیر حرکت نہیں کر سکتی۔
مایوسی کا خاتمہ
میرے عزیزو! اس اللہ سے جب  تعلق ہو جائےگا تو پھر مایوسی کا شکار نہیں ہو گے، پھر ڈپریشن کا شکار نہیں ہو گے۔ یہ جو لوگ ڈپریشن کےمریض بنتے ہیں اس کی وجہ یہی ہے کہ انہیں اللہ سے مانگنا نہیں آتا حالانکہ  اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں جگہ جگہ  بندوں کو اپنی رحمت کی طرف متوجہ کیا ہے۔
 ارشادِ باری ہے:
وَ لَا تَایْئَسُوْا مِنْ رَوْحِ اللہِ اِنَّہٗ لَا یَایْئَسُ مِنْ رَوْحِ اللہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْکٰفِرُوْنَ    (یوسف: 87)
" اور اللہ کی رحمت سےناامید نہ ہو۔ بےشک اللہ کی رحمت سے وہی لوگ ناامید ہوتے ہیں جو کافر ہیں۔
جس کا اللہ سے تعلق ختم ہو چکا ہے جو اللہ کو پہچانتا ہی نہیں، وہ پریشانیوں کی وجہ سے مایوس ہو سکتا ہے لیکن ایمان والا مایوس نہیں ہو سکتا اس لیے کہ اس کے پاس تو اللہ کا سہارا ہے۔
میرےدوستو! کامیاب زندگی گزارنے کے لیے ایک بہترین نسخہ دعا ہے یعنی اللہ سے مانگا جائے۔ جو چاہے مانگیں، جتنا چاہے مانگیں، چلتے پھرتے مانگنے کی عادت بنائیں۔ دعا کریں کہ ہمیں اللہ سے مانگنے کا صحیح طریقہ آ جائے۔
دعائے نبوی
حضرت عبد اللہ ابن عباسرضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ رسولِ کریمﷺ سے عرض کیا کہ کوئی ایسی دعا  بتائیں جسے اپنا معمول بنا لوں، حضورﷺ نے فرمایا: یہ دعا کیا کرو:
اَلٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَ اْلآخِرَۃِ( مشکوۃ المصابیح، باب ما یقول عند الصباح و المساء، ص 210)
"اےاللہ میں تجھ سے دنیا و آخرت کی عافیت طلب کرتا ہوں۔"
واقعی ایسی دعا نبی ہی مانگ سکتا ہے،کسی عام انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ آپﷺ نے اپنی امت کو ایسی ایسی دعائیں سکھائی ہیں جن میں سمندر کو کوزے میں بند کر دیا ہے۔ اس لیے میرے دوستو! چلتے پھرتے اللہ سے عافیت مانگیں کہ:
" اے اللہ! میری صحت،ایمان،اولاد،رزق،دنیا،آخرت،زندگی،موت،راتوں اور دنوں میں عافیت عطا فرما دے۔"
جان و مال کی حفاظت کا عمل
ایک موقع پر رسولِ کریمﷺ نےفرمایا
"حَصِّنُوْا اَمْوَالَکُمْ بِالزَّکٰوۃِ وَ دَاوُوْا مَرْضَاکُمْ بِالصَّدَقَۃِ وَ اسْتَقْبِلُوْا اَمْوَاجَ الْبَلَاءِ بِالدُّعَاءِ وَ التَّضَرُّعِ"
(الترغیب و الترھیب، باب الترغیب فی اداء الزکوۃ و تاکید وجوبھا، ج 8، ص 520)
" اپنے اموال کو زکوۃ کی ادائیگی کے ذریعے قلعہ بند بناؤ (محفوظ کرو تاکہ تمہارا مال چوری، ڈاکے اور جلنے وغیرہ سے محفوظ رہے) اور صدقے کے ذریعے اپنے مریضوں کا علاج کرو   (بیماری میں ان کی جانب سے صدقہ کیا کرو) اللہ کے سامنے دعا اور تضرع (گڑگڑانے) کے ذریعے آنے والے مصائب، پریشانیوں، آفتوں اور بیماریوں کا راستہ روکو۔
کون نہیں چاہتا کہ اسے عافیت ملے؟ کون نہیں چاہتا کہ اسے صحت کی دولت نہ ملے؟ کون نہیں چاہتا کہ اس کی پریشانیاں ختم نہ ہوں؟ کون نہیں چاہتا کہ اس پر غم نہ آئیں؟ ان سب کے لیے انتہائی زبردست نسخہ آپﷺ نے عطا فرمایا ہے کہ "اللہ سے مانگنے کا اہتمام کر لو"۔ اس پر عمل بھی آسان ہے، اس کے لیے کسی اہتمام کی ضرورت نہیں ہے بلکہ با وضو،  بے وضو،  اٹھتے،  بیٹھتے یا  چلتے پھرتے جب بھی موقع ملے فورا اللہ سے مانگنا شروع کر دیں۔

0 comments:

Post a Comment